نومبر 2018 کو آفاق پاکستان اور نہیاں انٹرنشینل کے تعاون سے جاپان کے ایک تعلیمی دورے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں پاکستان بھر سے 24 کے قریب ماہر تعلیم اور سکول مالکان نے اس دورے میں شرکت کی۔ اس دورے کا مقاصد جاپانی نظام تعلیم کو قریب سے دیکھنا تھا۔
اس گروب کے شرکاء کا تعارف بھی ہوتا رہے گا۔ ان کی پیاری پیاری باتیں بھی۔
اسلام آباد ائیر پورٹ پر دوستوں نے اللہ حافظ کہا۔۔نہایت دکھ کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ عثمان ایوب بھائی اس سال اللہ کے حضور پیش ہو گئے۔ عثمان بھائی نے اس دورے کو کامیاب کرنے کے لئے بہت ہی محنت کی۔ اللہ سبحان ان کے درجات بلند فرمائے۔۔۔اللہ سبحان باقی سب دوستوں کو عافیت دے۔عبدالمالک ہاشمی ، عثمان ایوب مرحوم جو آفاق پاکستان کے نمائدے تھے انھوں نے ہمیں الوادع کہا۔
محترم جاوید تامرہ صاحب جن کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ کئی ملکوں کا دورہ فرما چکے ہیں۔ بلکہ یہ کہا جائے تو درست ہی ہوگا۔ کئی ملکوں کے باشندوں کو دورے کے موقع پر نظم و نسق سکھا چکے ہیں۔ ہمارے امیر مقرر ہوئے۔ ائیر پورٹ میں داخلے سے لیکر، جہاز اڑنے تک ،ہماری ڈور ان کے ہاتھ میں رہی۔ اپنی باتوں اور ہماری حماقتوں سے لطف اندوز کرتے رہے اور ہوتے رہے۔ ہمارے جہاز نے کراچی سے آنا تھا۔ شاید رستے میں ، اسی کوکوئی دوست مل گیا جس کی وجہ سے باتوں، باتوں میں اسلام آباد آنا بھول گیا۔ پھر مسافروں کے واویلاے نے اس کو اسلام آباد آنے پر مجبور کیا۔ ہمیں اندازہ تو تھا ہی ہمارے دیسی لوگوں کی طرح ،ہمارے جہاز بھی دیسی ہیں۔ جو باتیں کرتے کرتے رات کاٹ دیتے ہیں۔اور گھر والے انتظار کرتے رہتے ہیں۔
بورڈنگ وغیرہ سے فارغ ہو کر جہاز میں داخل ہونے کا مرحلہ آیا تو۔۔مجھے جن صاحب کے ساتھ سیٹ ملی وہ ایک پروفیسر ہیں جن کا تعلق سرگودھا سے ہے۔ایک نجی تعلیمی ادارہ بھی چلا رہے ہیں۔ نام عتیق الرحمن ہیں۔ بہت ہی شیرہ گھول کر باتیں کرتے ہیں۔ میٹھی میٹھی باتوں سے تعارف ہوا۔قاری صاحبان کی طرح ع ،غ کو گاڑھا کرنا بھی جانتے ہیں۔۔جس کی وجہ سے سننے والے کو ، اپنی سماعت کے ہتھیار بڑَ ے تیز رکھنا پڑھتے ہیں۔