عبدالجبار خالد ایک مثالی استاد                                                                                     

 

 

 

محترم عبد الجبار خالد    نے بحثیت استاد گورنمنٹ ہائی سکول ہارون آباد میں ہزاروں طلبہ کو تعلیم تربیت فراہم کی آپ کے سینکڑوں شاگرداس وقت ڈاکٹر ،انجینئر ،اور ججز کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں آپ کا تعلق ان اساتذہ سے ہے جو اس بات کی لگن میں رہتے ہیں کہ میرا ہر شاگرد پاکستان کا ذمہ دار شہری اور اسلام کا وفادار سپاہی بن سکے ۔

آپ نے کئی سال اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر کی خدمات بھی سر انجام دیں اس دوران انہوں نے اپنی محنت اور دیانت سے ضلع بہاولنگر کے علمی حلقوں میں اپنا لوہا منوایا سرکاری دورے پر پوتے تو بھی اپنا کھانا اور چائے ساتھ لے کر جاتے

اس کے بعد آپکو گونمنٹ ہائی سکول 146 سکس آر میں بحثیت ہیڈ ماسٹر کام کرنے کا موقع ملا ۔گائوں کا وہ سکول جس میں دیہات کے لوگ اپنے بچوں کو اس وجہ سے سکول نہ بھجیتے تھے کہ ان کا مستقبل تباہ ہو جائے گا عبد الجبار خالد نے اپنی محنت سے اس سکول کو اس مقام تک پہنچا دیا کہ دیہات کے لوگ اس بات پر فخر کرنے لگے کہ ان کا بیٹا 146سکس آر میں پڑھتا ہے دو تین سالوں میں اس سکول کی تعداد دیڑھ دو سو سے بڑھ کر آٹھ نو سو تک پہنچ گئی ۔

اس کے بعد آپ کا تبادلہ ہارون آباد کے ایسے سکول میں ہو گیا جس کی شہرت ایسی تھی کہ یہاں پر نہ تو علمی شعور رکھنے والے والدین اپنے بچے داخل کرواتے تھے اور نہ ہی علم کے فن سے آگہی رکھنے والے اساتذہ ہی اس سکول میں آنا پسند فرماتے تھے سیم کلر اور ویرانی اس تعلیمی ادارے کے امتیازی نشان تھے ۔

عبد الجبار صاحب کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کا نام لے کر آغاز کیا اور دل میں ارادہ کیا اس سکول کو شہرت کی ان بلندیوں پر لے جائوں گا کہ جہاں اہل علم فخر کریں گے

پھر اس تعلیمی ادارہ پر ایسا وقت بھی آیا کہ یہ سکول پھولوں، کلیوں اور بچوں کی رونق سے مہک اٹھا ۔ہارون آباد کے شہری آنکھیں بند کر کے اپنے بچوں کو اس سکول میں داخل کروانے لگے یہ ادارہ نظم ضبط کی وجہ سے پورے ضلع بہاولنگر میں مثال بن گیا

عبد الجبار خالد نے یہاں موجود اساتذہ کی ایسی تربیت کی کہ یہ اساتذہ بچوں کو ذ مہ دار شہری بنانے میں جت گئے ۔جی ہاں گورنمنٹ کینال ہائی سکول میں آج 20 سال بعد بھی اس محبت اور شفقت کے نشان موجود ہیں جو شفقت و محبت اس عظیم استاد نے کی تھی-

1993 میں سرکاری ملازمت سے فراغت کے بعد بھی آپ نے ایک تعلیمی ادارہ کھولنے کا سوچا اور خالد پبلک سکول کے نام سے تعلیمی ادارہ کا آغاز کیا ہارون آباد جیسے پسماندہ علاقے میں انگلش کو اسلام اور پاکستان کے نظریاتی اصولوں کے ساتھ اس طرح ہم آہنگ کیا کہ یہ تعلیمی ادارہ اپنی مثال آپ بن گیا اس ادارہ کی شہرت بھی دور دور تک پھیل گئی شاندار رزلٹ ادارہ کی پہچان بن گئے اس ادارہ کے طلباء و طالبات نہ صرف جدید علوم کے مالک بنتے ہیں ان کے ساتھ ان میں پاکستان اور اسلام سے وفاداری کا جذبہ بھی ٹھا ٹھٹیں مارتا ہے اس کا ہر طالب علم مقرر ہوتا ہے علامہ اقبال کے کلام کے ساتھ دلی محبت کرتا ہے

اگر آپ محترم عبدالجبار خالد کے شاگرد یا دوست ہیں۔۔تو۔۔۔ کچھ یادیں ،کچھ باتیں آپ کےدل و دماغ میں موجود ہونگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کو شیئر کیجئے۔۔۔۔